نقادوں کے مشہور اقوال


نقادوں کے مشہور اقوال



۱. فراق نے اردو شاعری کی طاق میں ہندوستانیت اور آفاقیت کی شمع روشن کی۔ سلام سندیلوی۲. جزبی سلگتی ہوئی آتش رفتہ کا شاعر ہے۔ محمد حسن۳. قاضی عبدالودود تحقیق کے ’’ معلمِ ثانی‘‘ ہیں۔ رشید حسن خان۴. فلسفہ ہمارے دائیں ہاتھ میں، نیچرل سائنس بائیں ہاتھ میں اور کلمہ طیّبہ کا تاج ہمارے سر پر ہے۔ سر سیّد احمد خاں۵. غزل ایک نیم وحشی صنف سخن ہے۔ کلیم الدین احمد۶. جدیدیت ترقّی پسند تحریک کی توسیع ہے۔ وحید اختر۷. خیالات ماخوذ، واقفیت محدود، نظر سطہی، فہم و ادراک معمولی، غور و فکر ناکافی، تمیز ادنیٰ اور شخصیت اوسط۔ کلیم الدّین احمد نے حالی کے لئے کہا۸. غزل انتہاؤں کا ایک سلسلہ ہے۔ فراق گورکھپوری۹. غزل کی گردن بلا تکلّف اڑا دینی چاہئے۔ جوش ملیح آبادی۱۰. مغلوں نے ہمیں تین چیزیں دی ہیں تاج محل، اردو زبان اور غالب۔ رشید احمد صدّیقی۱۱. اکبر کی شاعری انکے عہد اور انکے ماحول کا آئینہ ہے۔ رشید احمد صدّیقی۱۲. اکبر کی نظر قوم کی میراث پر بھی تھی اور قوم کی تقدیر پر بھی۔ رشید احمد صدّیقی۱۳. میرے نزدیک مارواڑی عورتیں مجموعہ ہیں تین چیزوں کا گھونگھٹ، گندگی اور گہنا۔ رشید احمد صدیّقی۱۴. جوش انقلابی نہیں باغی شاعر ہیں۔ مسعود حسین خان ۱۵. اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے۔ محمد حسین آزاد۱۶. ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں ایک وید اور دوسری دیوانِ غالب۔ عبد الرحمٰن بجنوری۱۷. اردو شاعری کے باغ میں ایک نیا ، سرخ پھول کھلا ہے(کیفی اعظمی)۔ سجّاد ظہیر
۱۸. اقبال کے روپ میں غالب نے دوبارہ جنم لیا تھا۔ شیخ عبد القادر۱۹. سر سید، شبلی، حالی، نظیر اور آزاد اردو کے عناصرِ خمسہ ہیں۔ مہدی افادی۲۰. مجاز انقلاب کا ڈھنڈھورچی نہیں انقلاب کا مطرب ہے۔ فیض احمد فیض۲۱. بیدی کے افسانے تراشے ہوئے ہیرے ہیں۔ آل احمد سرورؔ ۲۲. بیدی کے بیشتر افسانوں میں کہانی نہیں تھیم ہوتی ہے۔ اپیندر ناتھ اشکؔ ۲۳. میری خواہش ہے کہ ہندو اردو سیکھیں اور مسلمان ہندی۔ گاندھی جی۲۴. غالب حیوانِ ظریف ہیں۔ حالی۲۵. مثنوی سحر البیان اسم با مسمہ ہے۔ شیر علی افسوسؔ ۲۶. مثنوی زہرِعشق لکھنؤ کی سب سے اچھی مثنوی ہے۔ آل احمد سرورؔ ۲۷. غزل اردو شاعری کی آبرو ہے۔ رشید احمد صدیّقی۲۸. اردو کا آغاز دکّن سے ہوا۔ نصیر الدیّن ہاشمی۲۹. فسانہ عجائب ، الفاظ کا بھٹیار خانہ ہے۔ غالبؔ ۳۰. ہزار کوس سے بزبانِ قلم باتیں کیا کرو ہجر کے مزے لیا کرو۔ غالبؔ ۳۱. مرزا صاحب میں نے وہ اندازِ تحریر ایجاد کیا ہے کہ مراسلہ کو مکالمہ بنا دیا ہے۔ غالبؔ ۳۲. بیدی تمہاری کمزوری یہ ہے کہ تم سوچتے بہت ہو ، لکھنے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔ منٹو۳۳. میر امّن کو اردو نثر میں وہی رتبہ حاصل ہے جو میر تقی میر کو شاعری میں۔ سر سیّد احمد۳۴. قیامت کے روز خدا مجھ سے پوچھیگا کہ دنیا سے کیا لائے ہو تو میں کہوں گا کہ حالی سے مسدّس لکھوا کر لایا ہوں۔ سر سیّد احمد۳۵. اردو میں تنقید کا وجود فرضی ہے۔ کلیم الدین احمدؔ ۳۶. یہ شخص(اقبال) مجھے ٹیگور اور شیکسپئر سے کئی ہزار فٹ اونچا نظر آتا ہے۔ خواجہ حسن نظامی


Share this:

Post a Comment

 
Copyright © اردوادب. Designed by OddThemes