munnvar rana منور رانا




*آج دورِ جدید کے عظیم شاعر ، "منور رانا " کا یومِ پیدائش ہے*


🥀🥀◾ *منــــور رانــــــــا* ◾🥀🥀

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*◾مختصر تعارف◾*


*نام:- منور رانا*

*پیدائش:- ۲۶ نومبر ۱۹۵۲*

*وطن:- رائے بریلی، اترپردیش (بھارت)*

*پیشہ:- شاعر*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*جدید اردو اور ہندی کے ایک بہترین شاعر محترم منور رانا صاحب ۲۶ نومبر ۱۹۵۲ کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے* 
*کم سنی میں ہی آپ کے اہلِ خانہ بریلی سے کلکتہ ہجرت کر گئے... اور آپ کی تعلیم و تربیت شہر کلکتہ میں ہی ہوئی*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*◾حـــالاتِ زنــــدگی◾*


*آپ کے زیادہ تر رشتہ دار سن سینتالیس کے بٹوارے میں پاکستان جا بسے تھے، جن میں آپ کے قریبی رشتہ دار بھی شامل تھے... مگر آپ کے والد صاحب نے ہندوستان میں ہی رہنے کو ترجیح دی...*

*کچھ عرصہ بعد آپ کے اہلِ خانہ نے بریلی سے کلکتہ ہجرت کی... اور وہیں آپ کی ابتدائی تعلیم بھی ہوئی*

*آپ کی شاعری نہ صرف اردو بلکہ ہندی، بنگالی اور گرومکھی زبانوں میں بھی شائع ہوتی رہی ہے*
*آپ نے فصیح و بلیغ اردو پر سلیس اور سادہ زبان کو ترجیح دی جس میں ہندی اور اودھی زبان کے الفاظ کی بھی آمیزش ہوتی تھی... اور شائد یہی وجہ ہے کہ آپ کو اہلیانِ اردو کے علاوہ دیگر تمام طبقوں میں بھی یکساں مقبولیت ملی ہے*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*◾ادبی ســـــــفر◾*


*منور رانا صاحب نے نہ صرف اردو بلکہ ہندی اور بنگالی زبانوں میں بھی اشعار کہے ہیں*
*آپ کی کئی غزلیں ہندوستان بھر کے مختلف اخبارات اور رسائل میں شائع ہوتے ہیں.... آپ کے زیادہ تر اشعار کا مرکزی مفہوم ماں اور ماں کی مامتا ہوتا ہے جو کہ عصرِ حاضر کے کسی شاعر میں نہیں پایا جاتا*

ع
*اے اندھیرے دیکھ لے منہ تیرا کالا ہوگیا*

*ماں نے آنکھیں کھول دی گھر میں اجالا ہوگیا*



ع
*میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں*

*صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا* 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*◾اعــــــزازات◾*


*◾ساہتیہ اکادمی ایوارڈ برائے اردو ادب (۲۰۱۴)*
*(مگر آپ نے حکومتِ ہند کے تئیں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف خاموش احتجاج کے طور پر یہ ایوارڈ ۲۰۱۵ میں واپس کردیا تھا*


*◾وشِشت رِتورجا سمّان ایوارڈ (پرمپرا کویتا پَرو، ۲۱۰۲)*


*◾امیر خسرو ایوارڈ (۲۰۰۶)*

*◾میر تقی میر ایوارڈ (۲۰۰۵)*

*◾شہود عالم افقوئی ایورڈ (۲۰۰۵)، کلکتہ*

*◾غالب ایوارڈ (۲۰۰۵)، اُدئے پور*

*◾ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ (۲۰۰۵)، دہلی*

*◾سرسوتی سماج ایوارڈ (۲۰۰۴)*

*◾مولانا عبدالرزاق ملیحابادی ایوارڈ (۲۰۱۱)، مغربی بنگال اردو اکادمی*

*◾سلیم جعفری ایوارڈ (۱۹۹۷)*

*◾دلخوش ایوارڈ (۱۹۹۵)*

*◾رئیس امروہی ایوارڈ (۱۹۹۳)، رائے بریلی*

*◾بھارتی پریشد ایوارڈ*

*◾ہمایوں کبیر ایوارڈ*

*◾بزمِ سخن ایوارڈ*

*◾الہ آباد پریس کلب ایوارڈ*

*◾استاد بسم اللہ خان ایوارڈ*

*اسکے علاوہ متعد سماجی و ادبی تنظیموں نے آپ کو اعزازات سے نوازہ ہے*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*◾نمونۂ کلام◾*



*◾غـــــــزل*


بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا 
آپ آسان سمجھتے ہیں منور ہونا 

ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے 
تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا 

صرف بچوں کی محبت نے قدم روک لیے 
ورنہ آسان تھا میرے لیے بے گھر ہونا 

ہم کو معلوم ہے شہرت کی بلندی ہم نے 
قبر کی مٹی کا دیکھا ہے برابر ہونا 

اس کو قسمت کی خرابی ہی کہا جائے گا 
آپ کا شہر میں آنا مرا باہر ہونا 

سوچتا ہوں تو کہانی کی طرح لگتا ہے 
راستے سے مرا تکنا ترا چھت پر ہونا 

مجھ کو قسمت ہی پہنچنے نہیں دیتی ورنہ 
ایک اعزاز ہے اس در کا گداگر ہونا 

صرف تاریخ بتانے کے لیے زندہ ہوں 
اب مرا گھر میں بھی ہونا ہے کلنڈر ہونا 


➖➖➖➖➖➖➖

*◾متفرق اشــــــــعار*


ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہو گا

میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے

➖➖➖

جب بھی کشتی مری سیلاب میں آجاتی ہے

ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے

➖➖➖

کہیں بے نور نہ ہو جائیں وہ بوڑھی آنکھیں

گھر میں ڈرتے تھے خبر بھی مرے بھائی دیتے

➖➖➖

کیا جانے کہاں ہوتے مرے پھول سے بچے

ورثے میں اگر ماں کی دعا بھی نہیں ملتی

➖➖➖

کچھ نہیں ہو گا تو آنچل میں چھپا لیگی مجھے

ماں کبھی سر پہ کھلی چھت نہیں رہنے د یگی




Share this:

Post a Comment

 
Copyright © اردوادب. Designed by OddThemes